Sunday, December 5, 2010

ماہ محرم اور ہم ::::: دس محرم کا روزہ ، ایک سال کے گناہ معاف انشااللہ


ماہ محرم اور ہم ::::: دس محرم کا روزہ ، ایک سال کے گناہ معاف انشااللہ ::::: 
الحَمدُ لِلَّہِ وَحدَہُ و الصَّلاۃُ و السَّلامُ عَلیٰ مَن لا نَبِيَّ وَ لا مَعصُومَ بَعدَہُ ، وَ عَلیٰ آلہِ وَ ازوَاجِہِ وَ اصَحَابِہِ وَ مَن تَبعَھُم باِحسَانٍ اِلیٰ یَومِ الدِین، 
خالص اور حقیقی تعریف اکیلے اللہ کے لیے ہے ، اور اللہ کی رحمتیں اور سلامتی ہو محمد پر جِنکے بعد کوئی نبی اور معصوم نہیں ، اور اُن صلی اللہ علیہ وسلم کی آل پر ، اور مقدس بیگمات پر اور تمام اصحاب پر اور جو اُن سب کی ٹھیک طرح سے مکمل پیروی کریں اُن سب پر ،
دس محرم کے روزے کی فضیلت بیان کرنے سے پہلے مُناسب معلوم ہوتا ہے کہ مختصراً دس محرم کے روزے کی تاریخ اور سبب بھی ذِکر کرتا چلوں، تا کہ پڑہنے والے اِنشاء اللہ یہ سمجھ جائیں کہ دس محرم کی فضیلت یا اِس دِن روزہ رکھنے کے اجر کا نواسہء رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، حسین بن علی رضی اللہ عنہما کی شہادت جس کے واقع ہونے کی تاریخ دس محرم بتائی جاتی ہے ، کوئی تعلق نہیں ہے ،
:::::دس محرم کا روزہ :::::
آئیے دیکھتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اِس ماہ یا اِس کے کِسی خاص دِن کے
بارے میں ہمیں کیا بتایا ، سیکھایا گیا ہے ۔ 
(عبداللہ ابنِ عباس رضی اللہ عنہما کا کہنا ہے کہ ''' جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو یہودی دس محرم کا روزہ رکھا کرتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ (مَا ھَذا؟)( یہ کیا ہے؟ ) تو اُنہیں بتایا گیا کہ ''' یہ دِن نیک ہے ، اِس دِن اللہ نے بنی اسرائیل کو اُن کے دشمن ( فرعون ) سے نجات دِی تھی تو اُنہوں نے روزہ رکھا تھا '' ' تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (فَانَا احقُ بِمُوسیٰ مِنکُم )( میرا حق موسیٰ پر تُم لوگوں سے زیادہ ہے ) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِس دِن کا روزہ رکھا اور روزہ رکھنے کا حُکم دِیا ) ''' صحیح البُخاری /حدیث٢٠٠٤/کتاب الصوم/باب٦٩ ۔ 
[ ابو موسی رضی اللہ عنہُ کا کہنا ہے کہ ''' دس محرم کے دِن کو یہودی عید جانتے تھے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( تُم لوگ اِس دِن کا روزہ رکھو ) صحیح البُخاری /حدیث ٢٠٠٥/کتاب الصوم/باب٦٩۔ 
::::: دس محرم کا روزہ رمضان کے روزوں سے پہلے بھی تھا ، لیکن فرض نہیں تھا :::::
اِیمان والوں کی والدہ عائشہ ، عبداللہ ابنِ عُمر، عبداللہ ابنِ مسعود رضی اللہ عنہم سے روایات ہیں کہ ( اِس دس محرم کا روزہ اہلِ جاہلیت بھی رکھا کرتے تھے اور رمضان کے روزے فرض ہونے سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی رکھا کرتے تھے اور اِسکا حُکم بھی دِیا کرتے تھے اور اِسکی ترغیب دِیا کرتے تھے ، جب رمضان کے روزے فرض ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نہ اِسکا حُکم دِیا ، نہ اِس کی ترغیب دِی اور نہ ہی اِس سے منع کیا ) صحیح مُسلم /کتاب الصیام /باب صوم یوم عاشوراء
معاویہ رضی اللہ عنہُ کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سُنا کہ (ہذا یَومُ عَاشُورَاء َ ولَم یَکتُب اللہ عَلَیکُم صِیَامَہُ وانا صَائِمٌ فَمَن شَاء َ فَلیَصُم وَمَن شَاء َ فَلیُفطِر) ( یہ دس محرم کا دِن ہے اور اللہ نے تُم لوگوں پر اِس کا روزہ فرض نہیں کِیا ، اور میں روزے میں ہوں تو جو چاہے وہ روزہ رکھے اور جو چاہے وہ افطار کرے )
صحیح البُخاری حدیث ٢٠٠٣ /کتاب الصوم/باب٦٩، صحیح مُسلم حدیث ١١٢٩/کتاب الصیام/باب١٩ ۔
::::: دس محرم کے روزے کی فضلیت اور اجر :::::
عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا کہنا ہے ( میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھاکہ نہ تو وہ(صلی اللہ علیہ وسلم) کِسی بھی اور دِن کے (نفلی)روزے کواِس دس محرم کے روزے کے عِلاوہ، زیادہ فضلیت والا جانتے تھے اور نہ کِسی اور مہینے کو اِس مہینے سے زیادہ ( فضیلت والاجانتے تھے ) یعنی رمضان کے مہینے کو ) صحیح البُخاری /حدیث ٢٠٠٦/کتاب الصوم/باب٢٩۔ 
ابو قتادہ رضی اللہ عنہُ ایک لمبی حدیث میں روایت کرتے ہیں کہ ( خلیفہ دوئم بلا فصل امیر المؤمنین عُمر ابن الخطاب رضی اللہ عنہُ ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عاشوراء (دس محرم) کے روزے کے بارے میںپوچھا گیا تو فرمایا(اَحتَسِبُ علی اللَّہِ اَن یُکَفِّرُ السَّنَۃَ المَاضِیَۃَ)( میں اللہ سے یہ اُمید رکھتا ہوں کہ (یہ عاشوراء کا ) روزہ پچھلے ایک سال کے گُناہ
معاف کروا دے گا ) صحیح مُسلم حدیث ١١٦٢/کتاب الصیام/باب٣٦، صحیح ابن حبان /حدیث٣٢٣٦ ۔
السلام علیکم و رحمۃُ اللہ وبرکاتہُ 
عادل سُہیل ظفر

Jo talash kerna chahay - Urdu Taranay - Ugerwadi

Paanch Mazahib Part 2 Meraj Rabbani 1 7

YouTube - Paanch Mazahib Part 2 Meraj Rabbani 3 7

YouTube - Paanch Mazahib Part 2 Meraj Rabbani 3 7

Paanch Mazahib Part 2 Meraj Rabbani 3 7

Friday, December 3, 2010

حديث


سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر ایسی پانچ باتیں سنائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: 1۔ اللہ جل جلالہ سوتا نہیں اور سونا اس کے لائق ہی نہیں (کیونکہ سونا عضلات اور اعضائے بدن کی تھکاوٹ سے ہوتا اور اللہ تعالیٰ تھکن سے پاک ہے، دوسرے یہ کہ سونا غفلت ہے اور موت کے مثل ہے اور اللہ تعالیٰ اس سے پاک ہے)۔ 2۔ اور وہی ترازو کو جھکاتا اور اس کو اونچا کرتا ہے۔ 3۔ اسی کی طرف رات کا عمل دن کے عمل سے پہلے اور دن کا عمل رات کے عمل سے پہلے اٹھایا جاتا ہے۔ 4۔ اس کا پردہ نور ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ اس کا پردہ آگ ہے۔ 5۔ اگر وہ اس پردے کو  کھول دے تو اس کے منہ کی شعائیں، جہاں تک اس کی نگاہ پہنچتی ہے مخلوقات کو جلا دیں۔ رواه مسلم