Sunday, November 14, 2010

بھینس کی قربانی جائز ہے یا نہیں ؟


احکام و مسائل

ہمارے گاؤﺅں میں کچھ لوگ بھینس کی قربانی کرتے ہیں ، اس کے متعلق وضاحت کریں کہ بھینس کی قربانی جائز ہے یا نہیں ؟ قرآن و حدیث کے مطابق فتویٰ دیں ۔ ( عبدالحمید ۔ گگو منڈی )

قرآن کریم میں ہے کہ ایسے جانوروں کی قربانی کی جائے جو ” بھیمة الانعام “ ہیں یعنی مویشی قسم کے چوپائے ہوں ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ” ہم نے ہر امت کے لئے قربانی کے طریقے مقرر کےے ہیں تا کہ وہ ان چوپائے جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اللہ تعالیٰ نے انہیں دے رکھے ہیں ۔ “ ( الحج : 24 )
قرآنی اصطلاح میں لفظ ” الانعام “ میں چار قسم کے نر اور مادہ جانور شامل ہیں :
اونٹ نر و مادہ ، گائے نر و مادہ ، بھیڑ نر و مادہ ، بکری نر و مادہ ۔ اس کی تفصیل بھی سورۃ الانعاممیں موجود ہے اس بناءپر ہمارا رجحان یہ ہے کہ قربانی کیلئے انہی جانوروں میں سے انتخاب کیا جائے اور بھینس کی قربانی سے گریز کرنا چاہیے ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی بھینس کی قربانی کرنا ثابت نہیں ہے ۔ جو لوگ اس کے متعلق نرم گوشہ رکھتے ہیں اور بھینس کی قربانی کے قائل و فاعل ہیں ان کا موقف ہے کہ لغوی اعتبار سے بھینس لفظ بقر میں شامل ہے ، اس لئے اس کی قربانی دی جا سکتی ہے ۔ بعض حضرات نے تو اس حد تک غلو کیا ہے کہ بھینس کی قربانی گائے کی قربانی سے افضل ہے ۔ لیکن ہم اسے صحیح نہیں سمجھتے ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و عمل اور تقریر سے گائے کی قربانی ثابت ہے لہٰذا قربانی کے طور پر بھینس کو اس میں شامل نہ کیا جائے ۔ بہرحال اس مسئلہ کو باہمی نزاع کا باعث نہ بنایا جائے اور اس کے حرام اور ناجائز ہونے پر اصرار کرنا بھی مناسب نہیں ہے‘ ہمارا موقف یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے پیش نظر صرف اونٹ‘ گائے‘ بھیڑ اور بکری کی قربانی دی جائے‘ بھینس کی قربانی سے اجتناب کیا جائے کیونکہ ایسا کرنا بہتر نہیں ہے ۔